loading...

خیبر صهیون تحقیقاتی ویب گاه

بازدید : 565
يکشنبه 27 ارديبهشت 1399 زمان : 12:25

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: تاریخی دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ ابتدائے اسلام میں بھی بائیولوجیکل ہتھیاروں کا استعمال کیا جاتا تھا البتہ اس میں یہودیوں کا کردار زیادہ واضح نظر آتا ہے اسی موضوع کے حوالے سے خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ نے حجۃ الاسلام ڈاکٹر سید محمد مہدی حسین پور سے گفتگو کی ہے:
خیبر: کیا صدر اسلام میں بائیولوجیکل ہتھیاروں کا استعمال ہوتا تھا؟ اور اس کے استعمال میں یہودیوں کا کیا کردار تھا؟
۔ ابتداء میں ہی یہ بات عرض کر دوں کہ تاریخ میں کچھ ایسے یہودی نظر آتے ہیں جو اپنے حریفوں کے قتل کے لیے کچھ حربے اپناتے تھے۔ یہاں تک کہ قرآن کریم انہیں انبیاء کے قتل کے ماہرین قرار دیتا ہے۔ لیکن قتل کا طریقہ کیا تھا وہ مختلف حالات و شرائط میں مختلف ہوتا تھا۔
کبھی کبھار یہ قاتلانہ حملہ جنگی ہتھیاروں مثلا تلوار وغیرہ کے ذریعے ہوتا تھا۔ کبھی بائیولوجیکل ہتھیاروں کے ذریعے حملہ کیا جاتا تھا۔ یعنی اپنے دشمن کو زہریلے مادے کے ذریعے مٹایا جاتا تھا۔ یہ چیز اس قدر اہم تھی کہ رسول خدا(ص) کے دور میں بعض لوگوں نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ اس لیے مسلمان نہیں ہو رہے ہیں کہ انہیں یہودیوں کی جانب سے قاتلانہ حملے کا خوف ہے۔
تاریخ میں نقل ہوا ہے کہ یمن کا ایک یہودی مدینے آیا اور اس نے اسلام قبول کیا، جب اپنے وطن واپس لوٹ کر گیا تو قبیلے کے سردار کے حکم سے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئے گئے۔ (۱) بہرحال کسی کو صفحہ ہستی سے مٹانا یہودیوں کے نزدیک معمولی کام تھا۔ یہاں تک کہ رسول خدا (ص) سے روایت نقل ہوئی ہے:اگر دو یہودی ایک مسلمان کے ساتھ کہیں تنہائی میں نظر آئیں تو یقینا وہ اس مسلمان کے قتل کا منصوبہ بنائیں گے‘‘۔
امیر المومنین علی علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’مسلمان چھے طرح کے لوگوں سے امان میں نہیں ہیں‌‌ان‌میں سے ایک یہودی ہیں‘‘۔
بہرحال تاریخ اسلام میں یہودیوں نے اپنے دشمنوں کو مٹانے کے لیے دونوں حربوں یعنی جنگی ہتھیاروں اور بائیولوجیکل ہتھیاروں کا استعال کیا ہے اور دونوں کے ذریعے کبھی انفرادی قتل بھی کیا ہے اور کبھی اجتماعی قتل عام بھی۔
صدر اسلام میں یہودیوں کی جانب سے اجتماعی قتل عام معمولا زہر کے ذریعے انجام پاتا تھا۔ تاریخ میں اس دعوے پر دستاویزات موجود ہیں۔ بعض افراد نے اس دور میں زہر کے ذریعے قتل عام کو بائیولوجیکل وار قرار دیا ہے۔
جیسا کہ بعض مورخین قائل ہیں کہ خود پیغمبر اکرم (ص) کی شہادت ایک یہودی عورت ’زینب بن حارث‘ کے زہر سے انجام پائی جو مرحب کی بہن تھی اس نے گوسفند کے گوشت میں زہر ملا کر پیغمبر اکرم کو دیا اور یہ زہر جلدی اثر کرنے والا نہیں تھا بلکہ اس نے دھیرے دھیرے اثر کیا اور اسی کی وجہ سے تین سال کے بعد آپ کی شہادت واقع ہوئی۔ بہت سارے شیعہ اور سنی مورخین نے اس واقعہ کو نقل کیا ہے۔
ہم نے ’’دشمن شدید‘‘ کتاب میں مختلف دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ یہودی امیر شام اور بطور کلی بنی امیہ کے ذریعے اسلام میں گہرا اثر و رسوخ پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے اور بنی امیہ کے تمام حکمران یہودیوں کے مہرے تھے۔ اسی وجہ سے ان کی جانب سے اکثر قاتلانہ حملے بائیولوجیکل ہتھیاروں سے انجام پاتے تھے جو در حقیقت یہودیوں کا حربہ تھا۔
امیر شام جب بھی اپنے دشمن کو مٹانے میں ناکام ہوتا تھا تو اپنے دوست ابن اثال جو یہودی تھا کو زہر تیار کرنے کا حکم دیتا تھا اور اس زہر کے ذریعے اپنے حریفوں کا صفایا کرتا تھا۔

علی(ع) اور قرآن تنہا کیوں؟
نظرات این مطلب

تعداد صفحات : 3

آمار سایت
  • کل مطالب : 37
  • کل نظرات : 0
  • افراد آنلاین : 5
  • تعداد اعضا : 0
  • بازدید امروز : 31
  • بازدید کننده امروز : 25
  • باردید دیروز : 122
  • بازدید کننده دیروز : 101
  • گوگل امروز : 0
  • گوگل دیروز : 0
  • بازدید هفته : 485
  • بازدید ماه : 1994
  • بازدید سال : 23624
  • بازدید کلی : 54380
  • کدهای اختصاصی