loading...

خیبر صهیون تحقیقاتی ویب گاه

بازدید : 702
دوشنبه 24 فروردين 1399 زمان : 2:39

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: فرقہ بہائیت کی داستان در حقیقت ’فرقہ بابیہ‘ سے جڑتی ہے۔ فرقہ بابیہ کا آغاز ’سید علی محمد شیرازی‘ سے ہوتا ہے جو ’’باب‘‘ کے نام سے معروف ہوئے۔ یہ شخص پندرہ سال کی عمر میں اپنے ماموں کے ہمراہ ایران کے شہر بوشہر میں تجارت کی غرض سے گیا اور وہاں تجارت کے ساتھ ساتھ اس نے ریاضت کر کے کچھ شعبدہ بازی بھی سیکھ لی۔ بعد از آں بوشہر میں واقع ایک یہودی کمپنی ’’ساسون‘‘ میں نوکری اختیار کی اور اپنی غیرمعمولی صلاحیت کی وجہ سے بہت جلد وہ کمپنی کے اہم افراد کے اندر اثر و رسوخ پیدا کر گئے۔ علی محمد شیرازی نے یہودی کمپنی میں نوکری کے بعد ۱۹ سال کی عمر میں ایک معروف عالم دین ’سید کاظم رشتی‘ کے درس میں شرکت کرنا شروع کر دی اور جب سید کاظم رشتی انتقال کر گئے تو اس نے‌‌ان‌کی جانشینی کا دعویٰ کر دیا۔
کچھ عرصہ گزرنے کے بعد اپنی شعبدہ بازی کے ذریعے لوگوں میں شہرت پانا شروع کی اور خود کو بارہویں امام کا ’باب‘ ہونے کا دعویٰ کر دیا۔ جس کی وجہ سے لوگوں میں ’باب‘ کا لقب پا لیا اور اسی بنا پر فرقہ بابیہ وجود میں آیا۔
فرقہ بابیہ کے پیروکاروں اور علی محمد شیرازی کے مریدوں کی تعداد دن بدن بڑھنے لگی اور دھیرے دھیرے ایران کے دیگر شہروں میں اس شخص کے خرافات پھیلنے لگے اور لوگ گمراھی کا شکار ہونے لگے۔ تبریز کے کچھ علماء نے ولیعہد کی موجودگی میں اس کے ساتھ ایک مناظرہ کے دوران اسے شکست سے دوچار کیا جس کے نتیجے میں حکومت نے اسے جیل میں بند کر دیا۔ جیل سے ایک معافی نامہ حکومت کے نام لکھ کر اپنے کاموں سے توبہ کی اور معافی مانگ کا رہائی کا مطالبہ کیا۔
حکومت وقت نے سید علی محمد شیرازی (باب) کو جیل سے رہا کیا مگر رہائی کے کچھ عرصہ بعد دوبارہ اپنے پیروکاروں کے ذریعے پورے ملک میں ایک شورش برپا کر ڈالی۔ جس کے بعد امیر کبیر نے اسے پھانسی دینے کا حکم دے دیا جس کے نتیجے میں ۱۲۶۶ ہجری قمری میں سید علی محمد شیرازی (باب) کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔
علی محمد شیرازی نے اپنے بعد کسی کو اپنا جانشین مقرر نہیں کیا تھا لیکن کئی لوگوں نے اس کی جانشینی کا دعویٰ کر دیا اس کے اہم ترین دعویداروں میں ’مرزا یحییٰ صبح ازل‘ ، ’شیخ علی ترشیزی عظیم‘ اور ’مرزا حسین علی نوری‘ المعروف ’’بہاء اللہ‘‘ کا نام لیا جا سکتا ہے۔
بہائیوں کو ’مرزا حسین علی نوری‘ کہ جنہیں ’’بہاء اللہ‘‘ کا لقب دیا گیا کی وجہ سے زیادہ شہرت ملی۔ اور‌‌ان‌کے لقب بہاء اللہ کے نام سے‌‌ان‌کے پیروکاروں کو ’بہائی‘ کہا جانے لگا۔

دہلی کے حالیہ فسادات اور متاثرین کی بازآبادکاری
نظرات این مطلب

تعداد صفحات : 3

آمار سایت
  • کل مطالب : 37
  • کل نظرات : 0
  • افراد آنلاین : 1
  • تعداد اعضا : 0
  • بازدید امروز : 30
  • بازدید کننده امروز : 27
  • باردید دیروز : 59
  • بازدید کننده دیروز : 42
  • گوگل امروز : 0
  • گوگل دیروز : 2
  • بازدید هفته : 31
  • بازدید ماه : 2109
  • بازدید سال : 23739
  • بازدید کلی : 54495
  • کدهای اختصاصی