loading...

خیبر صهیون تحقیقاتی ویب گاه

بازدید : 459
دوشنبه 21 ارديبهشت 1399 زمان : 14:24

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: ماہر الحمود کا تعلق لبنان کے علمائے اہل سنت سے ہے، آپ ’بین الاقوامی‌یونین برائے علمائے مزاحمت‘ کے سربراہ ہیں۔ ماہر الحمود اگر چہ سنی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں لیکن علاقائی اور عالمی‌مسائل کے نسبت‌‌ان‌کی نگاہ حزب اللہ اور اسلامی‌جمہوریہ ایران کی نگاہ سے بہت قریب ہے۔ مثال کے طور پر ماہر الحمود نے لبنان میں ’امام خمینی (رہ) اور مسئلہ فلسطین‘ کے موضوع پر منعقدہ ایک کانفرنس میں امام خمینی (رہ) کے مختلف سیاسی اور سماجی پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور کہا: امام کا موقف‌‌ان‌کے ایمان سے وجود میں آیا نہ زودگزر سیاست سے، امام اپنے موقف میں مکمل صداقت پر قائم تھے۔ یہی چیز لوگوں میں‌‌ان‌کی مقبولیت اور حتیٰ آپ کی حیات کی بعد بھی آپ کے راستے میں پائیداری اور ثابت قدمی‌کا باعث بنی۔ ۱ شیخ حمود کی یہ باتیں فلسطین کے مسئلے میں امام خمینی (رہ) اور ایران کے موقف کے ساتھ ہم آہنگی کی واضح نشانی ہیں۔
شیخ حمود مختلف مناستبوں اور کانفرنسوں جیسے فلسطینی علمائے مزاحمت اجلاس، حج کے موسم، یا بالفور اعلانیہ کی برسی وغیرہ کے موقعوں پر مسئلہ فلسطین کے حوالے سے کھل کر گفتگو کرتے یا بیانہ جاری کرتے ہیں اور عالم اسلام کو اسرائیل کے جرائم سے خبردار کرتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، مسئلہ فلسطین اور صہیونی ریاست‌‌ان‌کی ترجیحات میں شامل ہے۔
آپ عالمی‌یوم القدس کے بارے میں کہتے ہیں: ’’ عالمی‌یوم القدس کا نعرہ جو اسلامی‌جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی (رہ) نے بلند کیا تھا دیگر تمام سیاسی نعروں سے مختلف ہے اس شعار اور نعرے نے بین الاقوامی‌سازشوں اور عرب دباؤ کے مقابلے میں تا حال پائیدادی کا مظاہرہ کیا ہے‘‘ ۲
شیخ اس موقع پر نکالی جانے والی ریلیوں میں لوگوں کے کم شرکت کرنے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں: یوم قدس کو موجودہ حالت سے بہتر، وسیع تر اور عالمگیر ہونا چاہیے۔ لیکن بہر حال عالمی‌بحران کے سایہ میں اسی حد تک بھی اچھا ہے۔ پروپیگنڈہ بہت بڑا ہے اور افسوس کے ساتھ امت مسلمہ کا بدن کمزور ہو چکا ہے۔ امت اسلامیہ سازشوں کو باآسانی قبول کرتی ہے اور آسانی سے انہیں عملی جامہ پہناتی ہے۔‘‘۳
ماہر الحمود کی نگاہ میں کفر کے محاذ کی کامیابی بعض مسلمانوں کی خیانت کی وجہ سے ہوتی رہی ہے۔ وہ اس بارے اور امریکی سفارتخانے کی قدس منتقلی کے بارے میں قائل ہیں: ’’بعض عربوں نے امریکہ کا ساتھ دیا کہ وہ قدس شریف کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت اعلان کرے، اس لیے کہ اسرائیلی گزشتہ ستر سال کے دوران کبھی کسی منصوبے میں کامیاب نہیں ہوئے مگر یہ کہ کسی عربی یا اسلامی‌ملک نے‌‌ان‌کا ساتھ دیا‘‘۔
اس ظلم مخالف اور حق جو عالم دین کی نظر میں مسئلہ فلسطین کا واحد راہ حل اتحاد مسلمین ہے۔‌‌ان‌کے بقول: ’’مسئلہ فلسطین اس سے کہیں بڑا ہے کہ اس کا بوجھ ایک قوم، ایک گروہ یا کوئی ایک محاذ تحمل کر سکے مسئلہ فلسطین امت اسلامیہ کا مسئلہ ہے دنیا کے حریت پسندوں کا مسئلہ ہے لہذا‌‌ان‌سب کو متحد ہونا پڑے گا تاکہ اپنے مشترکہ مقصد کو حاصل کر سکیں۔‘‘ ۴
حواشی
۱۔ https://icro.ir/index.aspx?pageid=39368&newsview=652659
۲- https://parstoday.com/fa/middle_east-i137334
۳- https://tn.ai/1116860
۴- https://fa.shafaqna.com/news/402134/

کتاب “یہودیوں کی صہیونی بنیاد پرستی” کا مختصر تعارف
بازدید : 482
جمعه 18 ارديبهشت 1399 زمان : 18:21

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: آیت اللہ العظمیٰ علوی گرگانی عالم تشیع کے بزرگ عالم دین اور‌‌ان‌مراجع تقلید میں سے ایک ہیں جنہیں آیت اللہ بروجردی (رہ)، امام خمینی(رہ) اور آیت اللہ خوئی (رہ) کی شاگردی کا شرف حاصل ہے، اپنے اساتید اور دیگر بزرگ علماء کی طرح آپ بھی ہمیشہ عالم اسلام کے مسائل پر خاص توجہ دیتے ہیں۔
مسئلہ فلسطین عالم اسلام کے‌‌ان‌اہم مسائل میں سے ایک ہے جس نے آج تک تمام امت مسلمہ خصوصا‌‌ان‌افراد کا دل دکھایا ہے جو ملت فلسطین کے تئیں تھوڑا بہت بھی احساس رکھتے ہیں۔ شیعہ علماء کرام تو‌‌ان‌افراد میں سے ہیں جو ہمیشہ عالم اسلام کی مشکلات کو محسوس کرتے اور‌‌ان‌کی چارہ جوئی کے لیے جد و جہد کرتے رہتے ہیں۔ آیت اللہ گرگانی نے بھی مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ہمیشہ جد وجہد کی اور مختلف اوقات میں مختلف مناسبتوں سے اس موضوع پر بیانات جاری کئے:
مثال کے طور پر آپ نے یوم القدس کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کہا: ماہ مبارک کا آخری جمعہ ہر سال امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی اس الہی آواز کو زندہ کرتا ہے جس پر لبیک کہتے ہوئے مظلومین عالم خصوصا ملت فلسطین کی حمایت میں قدم اٹھایا جا سکتا ہے وہ سرزمین فلسطین جو صہیونیوں کے ہاتھوں غصب ہوئی، وہ سرزمین جو مسلمانوں کی ایک مقدس ترین جگہ رہی ہے۔ ۱
اس مرجع تقلید نے صہیونیت مخالف بین الاقوامی‌یوتھ یونین کے ساتھ ہوئی ایک ملاقات میں مسئلہ فلسطین کے حل اور اسرائیلیوں سے نجات کا راستہ اتحاد بین المسلمین قرار دیتے ہوئے فرمایا:
’’اگر تمام امت مسلمہ یک مشت ہو جائے تو اسرائیل نہ صرف فلسطینیوں کے خلاف کچھ کر نہیں پائے گا بلکہ اس کی نابودی بھی قریب ہو جائے گی۔ لیکن اگر مسلمان آپس میں پاش پاش رہیں گے اور ایک دوسرے کا ہاتھ نہیں بٹائیں گے تو دشمن طاقتور ہو جائے گا۔ اسلامی‌قوموں کا اتحاد دشمن کی کمزوری اور اس کے ظلم کے خاتمے کا باعث بنے گا‘‘۔ ۲
یہ جان لینا دلچسپ ہو گا کہ آیت اللہ علوی گرگانی عالم اسلام کے ساتھ اسرائیل اور صہیونیزم کی دشمنی کو مسئلہ فلسطین میں منحصر نہیں سمجھتے ہیں۔ بلکہ‌‌ان‌کی نظر میں اسرائیلی کمپنیاں مسلمان ملکوں میں غیر سالم غذاؤوں کے ذریعے مسلمانوں کو مٹانے کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہیں۔ آپ ایران میں استعمال ہونے والی غیر سالم غذاؤوں کے بارے میں کہتے ہیں:
’’پچاس سال سے ایران میں یہ سلسلہ چل رہا ہے انقلاب سے پہلے ایران میں غیر سالم خوراک کے لیے دشمنوں نے منصوبے بنائے تھے اور انہیں اجرا کیا تھا۔ اس دور میں بھی شہنشاہی حکومت علماء کو کہتی تھی تم لوگ کیوں اس بارے میں بولتے ہو اور کیوں اتنا سخت لیتے ہو؟ یہ کام‌‌ان‌کے تجارتی مفادات کا حصہ تھا جس کے پیچھے اسرائیل تھا اسرائیلی سرمایہ کاروں نے ایران میں اس چیز کا بیج بویا تھا۔ اب بھی‌‌ان‌مسائل کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے اور یہ مشکلات وہیں سے جنم لیتی ہیں۔ ۳
حواشی
1 – https://www.mehrnews.com/news/4314866
2- http://qodsna.com/fa/321720
3- https://www.mashreghnews.ir/news/635248

GOT7 - Never Ever

تعداد صفحات : 3

آمار سایت
  • کل مطالب : 37
  • کل نظرات : 0
  • افراد آنلاین : 10
  • تعداد اعضا : 0
  • بازدید امروز : 24
  • بازدید کننده امروز : 21
  • باردید دیروز : 61
  • بازدید کننده دیروز : 54
  • گوگل امروز : 0
  • گوگل دیروز : 0
  • بازدید هفته : 355
  • بازدید ماه : 1864
  • بازدید سال : 23494
  • بازدید کلی : 54250
  • کدهای اختصاصی