خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ کے مطابق، امریکی حکام کے پاس صہیونی ریاست کے جرائم سے چشم پوشی کے لیے ہمیشہ سے یہ بہانہ رہا ہے کہ صہیونی ریاست اپنی بہیمانہ جنگی کاروائیوں کے ذریعے اپنے جعلی وجود کو تحفظ دیتی ہے۔ اگرچہ اس جعلی ریاست کا مشرقی وسطیٰ میں کوئی مقام نہیں ہے لیکن صہیونی کسی بھی صورت میں اس چیز کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامیحضرت آیت اللہ خامنہای نے متعدد بار اپنے بیانات میں اس موضوع پر گفتگو کی ہے اور اس پر تجزیہ و تحلیل کیا ہے۔ آپ نے ۳۱ اگست ۲۰۱۴ کو اپنی تقریر میں فرمایا: امریکی حکمرانوں کے نزدیک اسرائیل کا تحفظ بنیادی مسئلہ نہیں ہے،انکے نزدیک بنیادی مسئلہ کچھ اور ہے۔انحکمرانوں کے نزدیک بنیادی مسئلہ، اس صہیونی سرمایہ دار چینل کو راضی رکھنا ہے جس کے ہاتھ میں انکی رگ حیات ہے۔انکی مشکل یہ ہے ورنہ اسرائیل ہو نہ ہو، انہیں اس سے کیا مطلب ہے؟ جو چیزانکے لیے اہم ہے وہ یہ ہے کہانکی رگ حیات صہیونی سرمایہ داروں کے ہاتھ میں ہے، جو انہیں رشوت دیتے ہیں، انہیں دھمکیاں دیتے ہیں، پیسے کی رشوت؛ یہودی انہیں پیسہ دیتے ہیں اور وہانسے پیسے لیتے ہیں۔ مقام کی رشوت؛ انہیں مقام کا وعدہ دیتے ہیں اور اگر وہانافراد کے ساتھ ساز باز نہ کریں جن کے ہاتھوں میں امریکی معیشت کی نبض ہے تو وہ اونچی پوسٹوں جیسے صدارت جیسے وزارت وغیرہ تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔انکے لیے یہ مسئلہ ہے۔ انہیں دھمکیاں بھی دیتے ہیں، اگر چنانچہ یہ اس خطرناک چینل کے رجحان کے برخلاف کوئی اقدام کریں تو انہیں دھمکایا جاتا ہے، انہیں یہ دھمکی دی جاتی ہے کہ ہم آپ کو استعفیٰ دینے پر مجبور کریں گے یا آپ کے لیے ذلت و رسوائی کا سامان فراہم کریں گے!۔ آپ نے امریکہ کے زندگی میںانچیزوں کو حالیہ برسوں مشاہدہ کیا ہے۔ کسی پر تہمت لگاتے ہیں، کسی کو بدنام کرتے ہیں، کسی کے لیے جنسی اسکینڈل کا قصہ بناتے ہیں، کسی کو استعفیٰ دینے پر مجبور کرتے ہیں، کسی پر قاتلانہ حملہ کرتے ہیں،انسب کاموں کے لیےانکے ہاتھ کھلے ہیں۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ مسئلہ اسرائیل کے تحفظ کا نہیں ہے مسئلہ خودانکے اپنی سلامتی ہے۔
ایران اور اسرائیل کی براہ راست لڑائی کے بارے میں سوچنا ہی نہیں چاہتا: ایرن اٹزیون بازدید : 654
شنبه 2 خرداد 1399 زمان : 5:22