loading...

خیبر صهیون تحقیقاتی ویب گاه

بازدید : 435
چهارشنبه 13 اسفند 1398 زمان : 8:01


خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: حالیہ دنوں میں، امریکی ناول نگار ڈین کونٹز (Dean Koontz) کے ناول "اندھیرے کی آنکھیں" کے بارے میں بہت کچھ کہا جا رہا ہے کہ اس نے 40 سال قبل ’’ووہان ۴۰۰‘‘ نامی‌کورونا وائرس کے پھیلنے کی پیش گوئی کی تھی۔
ڈین کونٹیز کا ناول ایک خیالی ناول ہے۔ کورونا وائرس آخر الزمان میں دنیا بھر میں بہت سارے لوگوں کو ہلاک کرنے والے آرماجیڈن وائرس (The Armageddon virus) کی صنف میں سے ہے اور گزشتہ دہائیوں سے کئی فلمیں اور ٹیلی ویژن سیریز اور داستانیں اسی موضوع پر بنائی جا چکی ہیں۔ لہذا ڈین کونٹز نے جس موضوع کا انتخاب کیا وہ کوئی نیا موضوع نہیں ہے اور اس کی ایک طولانی تاریخ ہے۔
حالیہ دنوں میں ڈین کونٹیز کی مقبولیت کی دو وجوہات ہیں: ایک ، اس وائرس کے پھیلنے کا سال ۲۰۲۰ ہے، دوسری ’’ووہان ۴۰۰‘‘ کے نام کا انتخاب جو چین کا شہر ہے جہاں سے اس وقت یہ وائرس پھیلنا شروع ہوا ہے۔
۲۰۲۰ آخری زمانے کے وائرس کے پھیلاؤ کا سال بھی کوئی ڈین کونٹز کی ایجاد نہیں ہے۔ بلکہ اس سے قبل بھی کچھ لوگ ایسے تھے جنہوں نے آخری زمانے کے عنوان سے مختلف سال بیان کئے ہیں جن میں سے ڈین ڈیکسن امریکی منجمہ کا نام لیا جا سکتا ہے انہوں نے بھی ۲۰۲۰ کو آخری زمانے کا سال قرار دیا۔
’’ووہان ۴۰۰ وائرس‘‘ کے نام کا انتخاب بھی کوئی ڈین کانٹز کی ہی پیش گوئی نہیں ہے۔ ڈین کانٹز کی کتاب پہلی بار ۱۹۸۱ میں منظر عام پر آئی، یہ وہ زمانہ تھا جب رونالڈ ریگن کی صدارت کا آغاز ہوا اور امریکہ اور سوویت یونین کے دو بلاکوں کے درمیان زبردست سرد جنگ جاری تھی۔ امریکہ میں ’برائی‘ کو کمیونسٹ معاشرے سے نسبت دے کر اس کے بارے میں قابل توجہ فلمیں بنائی اور کہانیاں لکھی جا رہی تھیں۔ ڈین کونٹیز نے اپنی کتاب میں جو اپنے تخلص ’لی نکولس‘ کے نام سے شائع کی میں آخری زمانے کے وائرس کو سوویت یونین کی طرف منسوب کیا۔ وہ پہلے ایڈیشن میں اس کا نام ’گورکی ۴۰۰‘ رکھتے ہیں جو سوویت یونین کا اس دور میں اہم تحقیقاتی شہر تھا۔
ڈین کونٹز کی کتاب کا دوسرا ایڈیشن ۱۹۸۹ میں شائع ہوا جس میں انہوں نے اپنے اصلی نام کا استعمال کیا۔ یہ سوویت یونین کے خاتمے کا دور تھا اور اس زمانے میں سوویت یونین سے خوف کوئی معنی نہیں رکھتا تھا۔ لہذا ڈین کونٹز نے اس ایڈیشن میں وائرس کو ووہان ۴۰۰ کے نام سے بدل دیا۔ اور اس کا مرکز چین کا شہر ’ووہان‘ قرار دیا جو ۱۹۶۰ سے چین کا علمی‌اور تحقیقاتی شہر کہلاتا تھا۔ چین نے چونکہ اس دور میں مغرب پر قبضہ جمانے کی ابھی نئی پالیسیوں کا آغاز نہیں کیا تھا۔

مِن هَمو وَهله که ویرُم به تی یا کالِ تو وَست:
بازدید : 366
شنبه 9 اسفند 1398 زمان : 17:02


خیبر صہیون تحققاتی سینٹر: اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے مشرق وسطیٰ پر تحقیقات کرنے والے انسٹی ٹیوٹ MEMRI سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مختلف ذرائع سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ چین کی اقتصادی طاقت کو لگام پہنانے اور لوگوں کے اندر نفساتی جنگ پیدا کرنے کی غرض سے امریکہ اور اسرائیل نے کرونا وائرس بنا کر چین میں پھیلایا۔
نیز سعودی اخبار الوطن نے دعویٰ کیا ہے کہ ایبولا ، زیکا ، سارس ، برڈ فلو ، سوائن فلو سے لے کر کرونا وائرس تک ، سب کے سب خطرناک وائرس امریکی لبارٹریوں میں بنائے اور مختلف ملکوں میں پھیلائے جاتے ہیں۔ جس کا اصلی مقصد لوگوں میں نفسیاتی جنگ کی صورت پیدا کرنا اور دواؤں کی بڑی بڑی کمپنیوں سے کمیشن حاصل کرنا ہوتا ہے۔
اس اخبار نے مزید لکھا ہے کہ امریکہ نے ایک نئی قسم کی بیالوجیکل وار کا آغاز کر دیا ہے ، جس کے ذریعے وہ دنیا میں کھیل کے اصولوں کو اپنے فائدے میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، اس وباء کے لئے ایک منصوبہ بند اقتصادی پروپیگنڈا رچایا گیا ہے، کیوں کہ اس کے پیچھے جو ماسٹر مائنڈ ہے اس کا خیال ہے کہ چین کو ہنگامی‌علاج معالجہ، قرنطینہ اور دوا کی خریداری میں اربوں ڈالر خرچ کرنے پڑیں گے اور آخر کار اس بیماری کی دوا ایک اسرائیلی کمپنی کے ذریعے انکشاف کی جائے گی۔
اس رپورٹ سے معلوم ہوتا کہ دوا بنانے والی اسرائیلی اور امریکی کمپنیوں نے یہ وائرس پھیلا کر اپنی دوائیں بیچنے کا راستہ ہموار کر لیا ہے۔

تسلیت به مناسبت شهادت امام علی النقی امام هادی (علیه السلام)

تعداد صفحات : 3

آمار سایت
  • کل مطالب : 37
  • کل نظرات : 0
  • افراد آنلاین : 1
  • تعداد اعضا : 0
  • بازدید امروز : 41
  • بازدید کننده امروز : 16
  • باردید دیروز : 15
  • بازدید کننده دیروز : 16
  • گوگل امروز : 0
  • گوگل دیروز : 0
  • بازدید هفته : 99
  • بازدید ماه : 762
  • بازدید سال : 4249
  • بازدید کلی : 35005
  • کدهای اختصاصی